”میں نے خواب میں نبی کریم ﷺ کی زیارت کی آپ ﷺ نے فرمایا! ”اے عبدالقادر! تم لوگوں کو گمراہی سے بچانے کے لئے وعظ کیوں نہیں کرتے؟“
عرض کی ”یارسول اﷲ ﷺ میں عجمی ہوں اس لئے عرب کے فصحاء کے سامنے کیسے وعظ کروں؟“
فرمایا! ”اپنا منہ کھولو“
پھر حضور ﷺ نے میرے منہ میں سات بار اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا ”جاؤ اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے کی طرف بلاؤ“
بعد ظہر جب آپ نے وعظ کا ارادہ فرمایا تو کچھ جھجک طاری ہوئی حالت کشف میں دیکھا کہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں! ”منہ کھولو“
آپ نے تعمیل ارشاد کی تو باب علم وحکمت نے اپنا لعاب چھ بار آپ کے منہ میں ڈالا۔
عرض کی یہ ”نعمت سات بار کیوں عطا نہیں فرمائی!“
ارشاد فرمایا! ’’رسول معظم ﷺ کا ادب ملحوظ خاطر ہے۔“
یہ فرما کر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غائب ہوگئے اور جب سرکار غوث اعظم نے خطاب فرمایا تو فصحائے عرب آپ کی فصاحت و بلاغت کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔
آپ کے وعظ میں ستر ہزار سے زائد لوگ شرکت کرتے جن میں علماء فقہاء اور اکابر اولیاء کرام کے علاوہ ملائکہ، جنات اور رجال الغیب بکثرت شریک ہوتے۔
اخبارالاخیار میں ہے کہ جتنے لوگ آپ کی مجلس میں نظر آتے ان سے کہیں زیادہ ایسے حاضرین ہوتے جو نظر نہیں آتے۔ آپ کی آواز دور و نزدیک کے سامعین کو یکساں سنائی دیتی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں